ڈیڈلاک، اسلامک کونسل ناروے

Islamic Council Norway Deadlock
(تحریر،محمد طارق )
اسلامک کونسل ناروے کا جاری انتظامی بحران نے یہ بات ثابت کر دی ہے ، کہ مسلمان دنیا میں کیونکر اجتماعی معاملات پر اکٹھے نہیں ہوتے ، اسی ساری صورتحال نے یہ بات واضح کردی ہے کہ مذہب کا علم اٹھا نے والے خود کتنے غیر مہذب ہیں، جب آپ اس اسلامک کونسل کے انتظامی بحران کو باریک بینی سے سمجھنے کی کوشش کریں تو معمولی علم رکھنے والا انسان بھی سمجھنا شروع ہو جائے گا کہ بالآخر مذہبی دنیا بھی اقتدار ، دولت ، جاہ و جلال کی دلداہ ہے۔

آپ اندازہ کریں کہ 42 مساجد کی نمائندہ تنظیم اسلامک کونسل میں مساجد جو اپنے نمائندے بھیجتے ہیں ان میں آج کے دور کے بنیادی انتظامی معاملات پر دسترس ہی نہیں، نہ ہی ان میں وہ علم ، قابلیت ہے جو ایک اوپن ، جمہوری، ڈائنامک نارویجین معاشرے میں چاہئیے، بات صرف اتنی ہے کہ مغربی ممالک میں مساجد نے انتظامی امور، لوکل تنظیمی قوانین پر نہ اپنے ممبران کی کوئی تربیت کی ہے اور نہ ہی اس اہم ایشو کو کبھی سریز لیا ہے ، جس کا آج یہ نتیجہ نکلا ہے کہ 40 سال ناروے میں رہنے کے ، نارویجین زبان پر عبور رکھنے کے باوجود ایک اجتماعی پلیٹ فارم کو نارویجین پبلک میں اور نارویجین میڈیا میں ایک تماشہ بنا کر رکھ دیا ہے ۔ 

        یہ خبر بھی پڑہیں:ناروے کی اسلامی کونسل کے اختلافات: کونسل حلال فوڈ کی مد میں لمبی رقم سے محروم ہوجائے گی 

اسلامک کونسل ناروے کے معاملات کو سلجھانے پر کچھ لوگ ثالثی کردار ادا کر رہے ہیں، آخری خبریں آنے تک معاملات اسلامک کونسل ناروے کی جنرل اسمبلی کے بجائے پرائیوٹ طور پر حل کرنے کی کوششیں ہورہی تھی ، بات یہاں تک پہنچ چکی تھی کہ دونوں اطراف کے چند لوگوں پر اسلامک کونسل ناروے کے انتظامی معاملات سے کچھ عرصے (یعنی 5 سال ) تک دور رکھا جائے گا، اور موجودہ پیڈ جنرل سیکریٹری اپنے عہدے سے دستبردار ہو جائے گے ، اس کے بعد اسلامک کونسل ناروے کے بنیادی منشور میں تبدیلیاں لائے جائیں گی ، یہ سارے ایشوز کچھ اجلاسوں میں زبانی طور پر طہ پا گئے تھے ، لیکن بدقسمتی سے پھر وہی انسانی لالچی فطرت آڑے آئی اور ابھی تک اس معاہدے کو تحریری شکل دینے ، اس پر عملدرآمد کرنے سے پہلے ایک فریق (اقتدار پر براجمان ) منظر سے غائب ہوگیا ، اور ثالثوں کو جواب دینے سے کترا رہا ہے ۔
نارویجین مسلمان اب بھی پر امید ہیں کہ یہ اجتماعی پلیٹ فارم تقسیم نہ ہو ، بلکہ موجودہ اسلامک کونسل ناروے کی انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ کونسل سے نکلنے والی مساجد سے رابطہ کریں ، ان کو ساتھ رکھنے کی کوشش کریں، اس کے لیے ذاتی طور پر بھی اگر کوئی قربانی دینی پڑ جائے تو وہ دے ، کیونکہ اسلام کا سب سے بڑا پیغام یہی ہے کہ انسان نے کچھ دینا ہے لینا نہیں –
 
 




Recommended For You

Leave a Comment